دلوں کو چُھو لینے والا....
شیریں انور کا پہلا آن لائن انٹرویو.... کھاناپکانا کے ساتھ
’’مصالحہ ٹی وی‘‘ پر ’’مصالحہ مارننگ‘‘ کے نام سے ایک مشہور و معروف پروگرام پیش کرنے والی کوکنگ ایکسپرٹ ’’شیریں انور‘‘۔ جن کے ’’فیس بک‘‘ پر قریباً پندرہ ہزار ممبرز ہیں، ایک سادہ، پروقار لیکن متاثرکن شخصیت کی حامل خاتون ہیں۔ جو کہ تینتیس سالوں سے نہ صرف خود کوکنگ کررہی ہیں بلکہ ہزاروں لوگوں کو کوکنگ کی تعلیم دینے میں بھی مصروفِ عمل ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے ہمیں یہ جاننے کا موقع دیا کہ ان کے اس سفر کی شروعات کیسے ہوئیں۔ اس کے علاوہ انھوں ہمارے کچھ ایسے سوالوں کے جواب بھی بخوشی دیے جن سے ان کی ذات کے پوشیدہ پہلو عیاں ہوتے ہیں جو کہ یقیناً ان کے چاہنے والوں کو متاثر کریں گے۔
سب سے پہلے تو ہم ’’کھانا پکانا ڈاٹ کام‘‘ آپ کا بے حد شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے ہمیں یہ انٹرویو لینے کا موقع دیا۔
فیملی اور ہسٹری
1۔ برائے مہربانی اپنی فیملی کے بارے میں تھوڑا بہت بتائیے؟
شیریں انور: 1977 میں میری شادی ہوئی، جسے اب تینتیس سال ہو چکے ہیں۔ میرے چار بچے ہیں، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا۔ میرا بیٹا ناٹنگھم (Nottingham) میں زیر تعلیم ہے جہاں وہ اپنا بیچلرز مکمل کر رہا ہے۔ جبکہ میری تینوں بیٹیاں شادی شدہ ہیں، کراچی میں رہائش پزیر ہیں اور خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں ماشا اللہ اور میرے پانچ نواسے نواسیاں ہیں۔
2۔ کوکنگ آپ نے کیسے سیکھی؟
شیریں انور: دراصل مجھے بچپن ہی سے کوکنگ کا شوق رہا ہے۔ میرے والدین کے گھر میں ہم ایک بڑی جوائنٹ فیملی میں رہتے تھے اور کھانا پکانے کے لیے دو تین باورچی رکھے ہوئے تھے۔ مجھے کوکنگ کا بے حد شوق تھا لیکن مرد ملازموں کی وجہ سے ہمیں کچن میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ جب میں بڑی ہوئی اور میرا رشتہ طے ہوا تو میرے منگیتر نے مجھ سے کہا کہ ’’دیکھو میں تمھیں گھر میں سب کچھ دوں گا ماسوائے باورچی کے‘‘۔ میرے شوہر کے خاندان میں گھر کی عورتیں ہی کھانا پکایا کرتی تھیں اس لیے میں نے کہا ’’ٹھیک ہے، لیکن میں کپڑے استری نہیں کر سکتی، اس کام کے لیے آپ کو کوئی بندہ رکھنا ہو گا۔‘‘ اس بات سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ کس طرح ہماری انڈرسٹینڈنگ شروع ہوئی۔ حالانکہ اس وقت مجھے یہ تک نہیں پتا تھا کہ انڈہ کیسے فرائی کیا جاتا ہے اور دالوں کے درمیان فرق بھی معلوم نہیں تھا۔ میری شادی کے تیسرے دن مجھ سے میری نند نے کھانا پکانے کی فرمائش کر دی۔ وہ چھٹی کا دن تھا۔ میں پریشان تھی کیونکہ مجھے تو کچھ آتا ہی نہیں تھا۔ میں اپنے بیڈ روم میں آئی اور اپنی امی کو فون کیا۔ انھوں نے مجھے دو جلدی تیار ہو جانے والے کھانوں کی ترکیبیں بتائیں اور یہ تجربہ بہت ہی خوشگوار رہا۔
3۔ کیا آپ نے کوئی کوکنگ کلاسز لی ہیں؟ اگر ہاں تو کہاں سے اور کس نوعیت کی؟
شیریں انور: شادی کے بعد میں نے کراچی میں کوکنگ کلاسز لینا شروع کیں۔ شروع میں، میں نے مسز فیض کی کلاسز سے سیکھا۔ آج میں جس مقام پر ہوں یا جو بھی میں نے سیکھا ہے یہ سب مسز فیض کی بدولت ہے۔ میرے خیال میں کوکنگ کلاسز لینے میں عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ میں نے کئی طرح کے کورسز برطانیہ سے اور دیگر کورسز ولٹن (Wilton) امریکا سے بھی کیے۔ جبکہ میرا جب بھی انڈیا جانا ہوتا ہے میں وہاں شارٹ کورسز میں ضرور شرکت کرتی ہوں کیونکہ مجھے عام ہندوستانی چاٹس اور کھانے سیکھنے کا بے حد شوق ہے۔
4۔ کوکنگ ایکسپرٹ کے طور پر آپ کے کیریئر کی شروعات کیسے ہوئیں اور کوکنگ کلاسز دینے کا سلسلہ کیسے شروع ہوا؟
شیریں انور: تینتیس سال پہلے جب میں نے کوکنگ کلاسز جوائن کیں اور ان لوگوں کو کام کرتے دیکھا تو میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے بھی اپنے کیرئر میں ان جیسا کچھ کرنا ہے۔ میں نے اپنی کوکنگ کلاسز شروع کیں اور اب تک ہزاروں اسٹوڈنٹس کو کوکنگ سکھا چکی ہوں۔
5۔ مصالحہ ٹی وی جوائن کرنے کا اتفاق کیسے ہوا؟
شیریں انور: جب مصالحہ ٹی وی کا آغاز ہوا تب سلطانہ آپا نے مجھے اپنے پروگرام میں لانے کے لیے رابطہ کیا لیکن اس وقت میرے اوپر کئی ذمے داریاں تھیں۔ میرا بیٹا بھی یہیں تھا اور میں بے حد مصروف تھی، میری کلاسز بھی چل رہی تھیں۔ دو سال اسی طرح گزر گئے اور 2009 میں ’’لائیولی ویک اینڈ‘‘ کی طرف سے کرن نے مجھے کال کی اور کہا کہ ’’شیریں آپا! میں آپ کو اپنے شو میں مدعو کرنا چاہتی ہوں، پلیز ضرور آئیے گا۔‘‘ میں نہیں جانتی کہ کیوں اور کس طرح لیکن میں انکار نہیں کر پائی۔ میں نے لائیولی ویک اینڈ کے لیے چودہ پروگرام کیے۔ اس کے بعد مصالحہ ٹی وی نے ایک بار پھر مجھ سے رابطہ کیا کہ وہ مجھے ایک مکمل شو دینا چاہتے ہیں اور میں اس پر راضی ہو گئی۔ اس طرح میں ’’مصالحہ مارننگ‘‘ میں موجود ہوں اور میں اسے بہت انجوائے بھی کر رہی ہوں۔ بلکہ آپ جس بھی پیشے سے منسلک ہوں آپ کو اس سے انصاف کرنا چاہیے اور ماشا اللہ میں اسے پوری ایمانداری سے سرانجام دے رہی ہوں۔ میں یہ سمجھتی ہوں کہ انسان کو اپنے پیشے سے منصف رہنا چاہیے۔ میری تربیت اسی طرح ہوئی ہے۔ میرے والد صاحب بہت بااُصول انسان تھے۔ میں یہ کام شاید نہ کر پاتی لیکن انھیں مجھ پر یقین تھا اس لیے مجھ سے کہتے تھے کہ ’’جب بھی کام کرو محنت سے اور دل لگا کر کرو۔‘‘ اور یہی میری کامیابی کا راز ہے۔ کھانے کی ترکیب بتاتے ہوئے میں کچھ نہیں چھپاتی۔ اگر مجھے محسوس ہو کہ میں جو ریسیپی اس شو میں سکھا رہی ہوں اُس میں کئی تخلیقی تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں تو میں فوراً اُس کا اظہار کر دیتی ہوں ناکہ اسے چھپاتی یا اگلے شو میں بتانے کے لیے چھوڑ دیتی ہوں۔
6۔ فیملی اور کیریئر میں توازن کس طرح قائم رکھتی ہیں؟
شیریں انور: دراصل بیٹیاں شادی شدہ ہیں، بیٹا بیرون ملک مقیم ہے اس لیے گھر پر صرف میں اور میرے خاوند ہی ہوتے ہیں اور میرے خاوند بہت تعاون کرنے والے انسان ہیں۔ وہ مجھے ہر شو کے بعد کال کرتے ہیں اور میں نے شو کے دوران جو کچھ کیا ہوتا ہے اس کو سراہتے ہیں، اس کی تعریف کرتے ہیں جو مجھے مزید بہتری کے لیے اُبھارتی ہے۔ میرے بچے بھی میرے ساتھ بہت تعاون کرتے ہیں۔ اگرچہ کبھی کبھار وہ اس سب سے تھوڑا بہت پریشان ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ہفتے میں ایک دفعہ جمعے کے دن میرے ساتھ وقت گزارنے کے لیے آتے ہیں۔ جبکہ جمعے کے دن میں مصالحہ ٹی وی پر اگلے ہفتے کی ریسیپیز پر کام کرتی ہوں اور ساڑھے چار سے پانچ بجے تک فارغ ہوتی ہوں۔ اس لیے گزشتہ ہفتے میں نے اپنے ڈائریکٹر سے بات کی اور انھیں بتایا کہ میں جمعے کے دن انتظار کی بجائے پروگرام کے فوراً بعد گھر روانہ ہو جاؤں گی اور باقی ماندہ کام مصالحہ ٹی وی پر کسی دوسرے دن کیا جائے۔
7۔ کیا آپ کی فیملی میں کسی اور کو بھی کوکنگ ایکسپرٹ یا شیف بننے کا شوق ہے؟
شیریں انور: میری سبھی بیٹیاں کوکنگ کر لیتی ہیں اور بہت اچھی کُک ہیں اور ماشا اللہ ان کے سسرال والے ان سے بے حد خوش ہیں۔ ہو سکتا ہے میری بیٹیوں میں سے دوسرے نمبر والی بیٹی حمیرا جسے آپ نہیں جانتے، وہ کچھ کرے۔
کھانے اور مشاغل سے متعلق:
8۔ کون سا کھانا آپ کو بچپن سے پسند ہے؟
شیریں انور: مجھے بچپن سے میٹھا بہت پسند ہے۔ خصوصاً مجھے مٹھائیاں کھانے کا بہت شوق ہے۔ جبکہ دیگر کھانوں میں مجھے دال چاول اور کڑہی کھچڑی پسند ہے۔
9۔ کس قسم کے پکوان آپ کو پسند ہیں؟
شیریں انور: میں کانٹی نیٹنل فوڈ، فاسٹ فوڈ، پاستا، سینڈوچز اور برگرز کو ترجیح دیتی ہوں۔
10۔ کیا آپ کو باہر کھانا کھانا پسند ہے؟
شیریں انور: مجھے باہر کھانا بہت پسند ہے۔ لیکن آج کل جب ہر چیز بہت مہنگی ہو چکی ہے میں کسی کو مشورہ نہیں دیتی کہ وہ باہر جا کر کھانا کھائیں۔ میں مختلف ریسٹورینٹس میں جاتی ہوں اور مختلف ڈشز ٹرائی کرتی ہوں اس کے بعد گھر آ کر وہی ڈش بناتی ہوں اور ویسا ہی ذائقہ لانے کی کوشش کرتی ہوں۔ اور الحمدللہ یہ اس ریسٹورینٹ کے کھانے سے بھی بہتر بن جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اس ہفتے میں نے ایک کلاس کی تشہیر کی ہے جس میں مشہور ریسٹورینٹس کی ریسپیز سکھائی جائیں گی اور آج میں اپنے بچوں سمیت اس ریسٹورینٹ میں جاؤں گی اور ہم وہ تمام مختلف چیزیں کھائیں گے جن کی تشہیر میں نے کی ہے۔ بعد ازاں وہ تمام ڈشز گھر پر بناؤں گی اور پھر اس کا مظاہرہ کلاس میں بھی کروں گی۔
11۔ کس طرح کا کھانا آپ کو ناپسند ہے؟
شیریں انور: کافی سارے بیف سے بنے کھانے مجھے پسند نہیں۔ اگر کوئی بُھنی ہوئی چیز ہو تو میں بیف کی بجائے چکن کو ترجیح دیتی ہوں۔
12۔ گھر پر کس طرح کا کھانا بنانا پسند کرتی ہیں؟
شیریں انور: جمعرات کی رات میں اپنے بچوں سے کہتی ہوں کہ کل جب آپ لوگ آؤ گے تو آپ کے لیے کیا بناؤں۔ اب میرے بچے تو مجھے زیادہ کچھ نہیں کہتے البتہ ان کے بچے آرڈر دیتے ہیں کہ ’’نانو! پلیز ہمارے لیے پاستا اور فرائیڈ رائس وغیرہ بنائیے گا۔‘‘
13۔ آپ کے خاوند کون سا کھانا یا کھانے بنانے کی گزارش کرتے ہیں؟
شیریں انور: اُن کو ’’سی فوڈ‘‘ بہت پسند ہے۔ ہر جمعے کے دن وہ خود جا کر بچوں کے لیے مچھلی اور جھینگے خرید کر لاتے ہیں۔ انھیں ’’سی فوڈ‘‘ بے حد پسند ہے۔
14۔ کوکنگ ٹی وی شو کے دوران کسی دلچسپ لمحے کے بارے میں ہمیں بتائیے؟
شیریں انور: گزشتہ ہفتے میرے ڈائریکٹر نے میرے کان میں مجھے بتایا کہ آپ کو ’’کوئسچن آف دا ڈے‘‘ پوچھنا ہے اور سوال تھا ’’دہی بڑے کون سی دال سے بنائے جاتے ہیں؟‘‘ اور میں نے اس کے بجائے کہہ دیا ’’ماش کی دال کے دہی بڑے کون سی دال سے بنائے جاتے ہیں؟‘‘ یعنی میں انھیں جواب ہی بتا دیتی ہوں اور مجھے احساس تک نہیں ہوتا کہ میں کیا کر رہی ہوں۔ دو منٹ کے بعد ڈائریکٹر نے مجھے کہا کہ یہ آپ کیا کر رہی ہیں۔ آپ نے سوال میں ہی جواب بتا دیا۔ اور یہ کافی دلچسپ صورت حال بن گئی۔
15۔ کوکنگ ایکسپرٹ کے طور پر کوئی فخریہ لمحہ؟
شیریں انور: مجھے بہت فخر ہے اور میری خوش نصیبی ہے کہ میرے اتنے چاہنے والے اور دعاؤں میں یاد رکھنے والے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں دنیا کی خوش قسمت ترین عورت ہوں کہ دنیا بھر سے دعائیں حاصل کر رہی ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ آج میں جو کچھ بھی ہوں سب میرے والدین کی دعاؤں کا ثمر ہے۔ میں اپنے گھر میں سب سے چھوٹی اور اپنے والد کی لاڈلی تھی۔ میری شادی کے بعد میرے والد مجھ سے اور میرے بچوں سے ملے بنا گھر نہیں جاتے تھے۔ اور آج میں جو کچھ بھی ہوں صرف والدین کی دعاؤں ہی کا نتیجہ ہے۔
کوکنگ انسپائریشنز
16۔ کس کُک یا شیف نے آپ کو متاثر کیا اور آپ کا پسندیدہ پاکستانی شیف کون ہے؟
شیریں انور: دراصل میں زبیدہ آپا اور شیف محبوب سے بہت متاثر ہوں۔ میرے خیال میں وہ بہترین ہیں۔
17۔ آپ کے خیال میں کون سی ڈش پکانا سب سے آسان اور کون سی سب سے مشکل ہے؟
شیریں انور: اگر میں اپنی بات کروں تو الحمدللہ میرے لیے کچھ بھی مشکل نہیں اور اگر آسان کی بات کریں تو میرے خیال میں سلاد، کیونکہ اس میں کچھ نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے علاوہ موک ٹیلز (mock tails)، ڈرنکس (drinks)، پنچیز (punches) بنانا بھی بہت آسان ہیں۔ ہاں آپ کہہ سکتے ہیں کہ مٹھائی یا پف پیسٹری بنانے میں کافی وقت ضرور لگتا ہے لیکن یہ مشکل نہیں۔
رائے اور رہنمائی:
18۔ کیا کوکنگ اسکولز میں پڑھنا اہمیت کا حامل ہے یا یہ کن لوگوں کے لیے مناسب ہے؟
شیریں انور: جی ہاں، بلکہ کراچی میں اور ولٹن (Wilton) امریکا میں نے کورس میں داخلہ لیا تو ان کے پڑھانے کے انداز سے بہت متاثر ہوئی۔ وہ بہت ہی منظم اور شاندار ہیں۔ کورسز سبھی کے لیے مناسب ہیں، خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کے لیے۔ ویسے کوکنگ سبھی کو سیکھنی چاہیے کیونکہ اس کے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ خاص طور پر جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو اس کے بعد کوکنگ ضرور کرنی پڑتی ہے۔ لڑکیوں کی طرف سے مجھے بے شمار ای میلز اور میسجز ملتے ہیں کہ جب سے آپ مصالحہ ٹی وی پر آنے لگی ہیں ہم آپ کی تمام ریسیپز ٹرائی کرتی رہتی ہیں۔ اور ہمیں اپنے شوہروں کی طرف سے بہت تعریفیں مل رہی ہے کیونکہ پہلے ہمیں معلوم نہیں تھا کہ کوکنگ کیسے کی جاتی ہے لیکن آپ کو دیکھنے کے بعد کوکنگ بے حد آسان ہو گئی ہے۔
19۔ کوکنگ سیکھنے کا سب سے آسان طریقہ کون سا ہے؟
شیریں انور: میرے خیال میں سب سے آسان یہ ہے کہ آپ کو اس کے لیے مخلص اور منصف ہونا پڑتا ہے۔ اور آپ جو بھی کرنے جا رہے ہوں اس کو اس کے لیے ضروری ٹائم دیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسی چیز کو اگر ایک گھنٹہ درکار ہے تو آپ اسے صرف دس منٹ دیں اور کچن سے باہر آجائیں۔ اس طرح تو وہ پوری چیز ہی خراب ہو جائے گی۔ کوکنگ کلاسز بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ جو بھی کچھ بنانا ہو اس کا مظاہرہ آپ کے سامنے کیا جاتا ہے اور آپ کو اس کا ذائقہ چکھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد جب آپ اس کو گھر پر بنائیں تو یقیناً آپ کو محسوس ہو گا کہ گھر پر بنائے گئے کا ذائقہ کیسا ہے اور کلاس میں بنائے گئے کا ذائقہ کیسا تھا۔ میں نو عمر لڑکیوں کو نصیحت کروں گی کہ وہ کچھ کلاسز میں ضرور شرکت کریں۔
20۔ وہ لوگ جو مٹھائیاں بنانے سے یا بیک کرنے سے ہچکچاتے ہیں ان کو آپ کیا ٹپ یا مشورہ دینا پسند کریں گی؟
شیریں انور: بیکنگ کے دوران آپ کوئی بھی مرحلہ یا جز چھوڑ نہیں سکتے یا اگر آپ نے ایک اونس مکھن بھی کم ڈالا تو چیز مکمل خراب ہو جائے گی۔ آپ کو پرفیکٹ ہونا پڑتا ہے۔ دیسی کھانوں میں آپ اپنے انداز سے تبدیلی لا سکتے ہیں لیکن بیکنگ میں نہیں اور اسی طرح مٹھائی میں بھی اور بالکل صحیح اور درست مقدار میں اجزا شامل کرنے ہوتے ہیں۔ بیکنگ سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، بیکنگ بھی ایک آسان سی اور دلچسپ چیز ہے۔ اگر آپ کسی آسان سی ترکیب پر عمل کریں تو غلط نہیں ہو گا۔
21۔ غیر شادی شدہ یا نوبیاہتا بیوی کو آپ کیا مشورہ دینا چاہیں گی؟
شیریں انور: جو بھی کریں ہمیشہ محبت سے کریں۔ اگر آپ جلدی جلدی کوکنگ کریں گی تو یہ غلط ہو جائے گا۔ ہمیشہ کوشش کریں کہ کوکنگ شوق اور صبر کے ساتھ کریں۔ میں سبھی کو یہ نصیحت کرنا چاہوں گی کہ جب بھی کچن میں جائیں شروعات سے پہلے ’’بسم اللہ‘‘ اور درود شریف ضرور پڑھ لیں۔ میں گزشتہ تینتیس سال سے کوکنگ کر رہی ہوں، آج تک مجھ سے کچھ نہیں جلا۔ ڈش میں نہ ہی کبھی کسی چیز کی زیادتی ہوئی ہے اور نہ ہی کبھی کمی رہی ہے چاہے میں پچاس ساٹھ لوگوں کے لیے ہی کیوں نہ پکا رہی ہوں۔
22۔ پلیز ہمیں مکمل تفصیل دیں کہ آپ کیسے ایک بڑی ڈنر پارٹی کی میزبانی کرتی ہیں؟
شیریں انور: میرے شوہر چلی (Chile) کے اعزازی کونسل ہیں اور انھیں تفریح بہت پسند ہے گزشتہ پچیس سالوں ہر چیز اور سب کچھ میں خود تیار کرتی ہوں چاہے دو سو لوگ ہی کیوں نہ ہوں۔ میں خود میز سجاتی ہوں۔ میں پہلے ہی سے ایک مینو بنا لیتی ہوں۔ مینو مکمل متوازن ہونا چاہیے۔ آپ کو چاہیے کہ ایک سی فوڈ، ایک سلاد، ایک سبزی اور ایک دال ﴿شرم محسوس نہیں کرنا چاہیے﴾، ایک گوشت اور ایک چکن رکھیں۔ میں سات سے نو کورس میل ترتیب دیتی ہوں اور تین مٹھائیاں، کیونکہ لوگ ہمیشہ مٹھائیاں پسند کرتے ہیں اور دو سلاد۔ میں ہمیشہ سب کچھ پھولوں، چھوٹے چھوٹے کھانوں اور سبزیوں مزین کرتی ہوں۔ آپ ڈش کو سادہ طریقے سے ٹیبل پر نہیں رکھ سکتے۔ اس کو پیش کرنے کے لیے تھوڑا بہت سجانا ضروری ہوتا ہے۔
23۔ کیا آپ مستقبل میں آنے والے شیف یا ایکسپرٹ کُک کو کوئی نصیحت کرنا چاہیں گی؟
شیریں انور: اگر کسی میں کوکنگ کا جذبہ ہے تو اسے اس میدان میں ضرور آنا چاہیے۔ یہ بہت شاندار ہے۔ آپ اس کی جتنی بھی گہرائی میں چلے جائیں اس کی کوئی انتہا نہیں۔ آپ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ سیکھیں گے۔ اور اس میں عمر کی بھی کوئی قید نہیں۔ اگر مجھے اس عمر میں بھی کچھ سیکھنا ہو تو میں ضرور سیکھوں گی۔ اگر آپ ایک شیف بننا چاہتے ہیں تو کلاسز جوائن کریں، شارٹ کورسز کریں۔ سنگار پور پر مجھے بہت اعتماد ہے، وہاں بہت اچھے کورسز کرائے جاتے ہیں۔ آپ دیگر بیرونی ممالک میں جا کر بھی کوکنگ اسکولز جوائن کر سکتے ہیں کیونکہ یہ مکمل زندگی کے انداز کو بدل دیتا ہے۔
24۔ کیا اس کے علاوہ بھی آپ کے مشاغل ہیں؟
شیریں انور: آپ کو میرا کتابوں کا ذخیرہ دیکھنا چاہیے! میرے پاس تقریباً پانچ ہزار سے زائد کتب کا کلیکشن موجود ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس کچن کے سازو و سامان اور پینز کا بھی کلیکشن موجود ہے۔ مختلف قسم کے ٹوتھ پکس اور decorative straws جمع کرنے کا بھی مجھے بہت شوق ہے۔ اس علاوہ magnets جمع کرنا بھی پسند ہے۔ میرے پاس ہزاروں magnets موجود ہیں اور ہر مہینے میں انھیں بدلتی رہتی ہوں۔ ان میں سے سینکڑوں ہر وقت میرے فریج پر موجود رہتے ہیں۔ مجھے جب بھی بیرون ملک جانے کا اتفاق ہوتا ہے سب سے پہلے میں فریج میگنیٹ خریدتی ہوں۔
مستقبل کے منصوبے اور دیگر مشاغل
25-آپ کے مستقبل کے کیا منصوبے ہیں؟ کوئی نئے پروجیکٹس زیر تکمیل ہیں؟
شیریں انور:میری اب تک دو کتابیں مارکیٹ میں آچکی ہیں ایک کا نام ‘ این اینویٹیشن ٹو پاکستانی کوکنگ’ ہے جس میں پاکستانی کھانوں کی ترکیبیں ہیں جبکہ دوسری کتاب کا نام ‘ دی ورلڈ آن یور ٹیبل‘ ہے اس میں دنیا بھر کے کھانوں کی ترکیبں شامل ہیں ِ اس کے علاوہ تیسری کناب لانے کا ارادہ ہے جسکا نام ’بیجنگ سے بینکاک‘ ہوگا ِ
26۔ کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ میڈیا، انٹرنیٹ، فوڈ ویب سائٹس اور فیس بک نے شیفس کو آگے لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے؟ خاص طور پر انٹرنیٹ اور میڈیا شیفس اور کوکنگ ایکسپرٹس کی مقبولیت پر کس قدر اثر انداز ہو رہا ہے؟
شیریں انور: جی ہاں، بالکل، پاکستان کو درپیش بجلی کے مسائل کے باوجود لوگوں سے جو پروگرام مس ہو جاتے ہیں وہ ’’کھانا پکانا ڈاٹ کام‘‘ وغیرہ کے ذریعے جس وقت چاہیں انٹرنیٹ کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں۔ اور یہ یقیناً بہت اہم پیش رفت ہے جس کے ذریعے دنیا بھر سے لوگ ہمیں دیکھ رہے ہیں۔ انٹرنیٹ ہی کی بدولت لوگ ’’مصالحہ‘‘ کے بارے میں جان رہے ہیں اور اسی طرح مجھے بھی جان پا رہے ہیں جو کہ ہمارے لیے بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔
27۔ کیا آپ سمجھتی ہیں کہ آپ نے جو کچھ کیا ہے اسے الگ اور اپنے انداز سے سرانجام دیا ہے؟
شیریں انور: آج میں جو کچھ بھی ہوں اس سے میں بہت بہت مطمئن ہوں۔ جو کچھ میں ماضی میں کر چکی ہوں اور جو ابھی جاری ہے یہ سب دیکھتے ہوئے میں اپنے آپ پر فخر محسوس کرتی ہوں اور بہت خوش ہوں کہ کئی لوگوں کی مدد کر رہی ہوں۔ مجھے اپنی ذات پر فخر ہے اور یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ جو کر رہی ہوں اس کا اچھا صلہ بھی مجھے مل رہا ہے دعاؤں کی صورت میں۔ اور یہ سب میں خلوص دل سے کر رہی ہوں اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے۔
کھانا پکانا
28- کیا آپ ہمیں کچھ اس بارے میں بتائیں گی کہ ’’کھانا پکانا‘‘ کتنا آپ اور آپ کے فینز پر اثر انداز ہو رہا ہے؟
شیریں انور: بہت زیادہ، میں چاہتی ہوں کہ ’’کھانا پکانا ڈاٹ کام‘‘ میرے پروگرام روزانہ ہی اپ لوڈ کرے کیونکہ سبھی لائٹ کے نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیں اور ریسپیز اپ لوڈ کرنے کی فرمائش بھی کرتے ہیں۔
29۔ ’’کھانا پکانا‘‘ سے متعلق کیا چیز آپ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟
شیریں انور: مجھے یہ بہت اچھا لگتا ہے کہ آپ تازہ ترین ریسیپیز پیش کر رہے۔ آپ کھانا پکانے کا طریقہ، اجزا لکھ کر تصویروں اور وڈیوز کی مدد سے بہترین انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ ’’کھانا پکانا ڈاٹ کام‘‘ پر واقعی عمدہ کام کیا جا رہا ہے۔
30- ’’کھانا پکانا‘‘ کو مزید بہتر بنانے کے لیے آپ اس پر مزید کیا دیکھنا چاہتی ہیں؟
شیریں انور: میں اس پر انٹرنیشنل شیف اور اور انٹرنیشنل شوز دیکھنا پسند کروں گی۔
31۔ آپ ’’کھانا پکانا‘‘ اور فیس بک پر موجود اپنے قارئین کو کوئی پیغام دینا چاہیں گی؟
شیریں انور: مجھے آپ سب سے محبت ہے اور مجھے اس سے بھی پیار ہے کہ آپ لوگ مجھے کس قدر چاہتے ہیں۔
’’کھانا پکانا‘‘ کے توسط سے ہم آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے ہمارے لیے ٹائم نکالا۔ آپ کے موجودہ اور آنے والے پروجیکٹس پر ہماری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ’’کھانا پکانا‘‘ اور آپ کا تعلق پائیدار اور مزید مستحکم ہو گا ان شا اللہ۔